کیا گھریلو فاسٹ فوڈ نقصان دہ ہوسکتے؟
بازار کے فاسٹ فوڈ کے جسم پر مرتب ہونے والے مضر اثرات سے کسی طور پر بھی انکار نہیں ہوسکتا کیونکہ مختلف تحقیقات کے ذریعے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ کھانے موٹاپے کا سبب بنتے ہیں اور دل کے عوارض اور دمے اور الرجی اور کولیسٹرول میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ خاص طور پر ان سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی قوت متاثر ہوتی ہے۔
البتہ اس ضمن میں جرمن میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق متوازن غذاء کی شرط پر پورا اترنے والے گھر کے تیار ہونے والے فاسٹ فوڈز بچوں کے لیے کچھ بہتر ہیں۔ لیکن ان کا استعمال بھی ہفتہ میں ایک بار ہونا چاہیے۔ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ براۓ چائلڈ نوٹریشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل فاسٹ فوڈز کی تیاری کا طریقہ کار جسم میں چکنائی اور دیگر اجزاء کی کمی یا زیادتی کا سبب بنتا ہے۔
مثال کے طور پر ڈیپ فرائیڈ ایک سو گرام فرائیز میں چکنائی کی مقدار 14.5 گرام پائی جاتی ہے. اس کے برعکس گھر میں اوون کے ذریعے تیار کردہ ایک سو گرام فرائیز میں یہ مقدار 6.2 گرام تک ہوتی ہے.
اسی طرح ویجیٹیبل پیزا میں چکنائی کا تناسب کم ہے۔ جب کہ گاۓ کا قیمہ اور اضافی پنیر ، پیزا کو زیادہ چکنائی کا حامل بنا دیتا ہے ۔ ایسے ہی مختلف اقسام کے برگرز میں بھی چکنائی کی مقدار کم یا زیادہ ہونے کا ایک سبب ان کی تیاری کا طریقہ ہوتا ہے۔
ماہرین غذاء کا یہ کہنا ہے کہ جو مائیں اپنے بچوں کے لنچ بوکس کے لیے گھریلو فاسٹ فوڈ پر انحصار کرتی ہیں ، تو وہ خاص طور پر ناشتے اور رات کے کھانے میں پھلوں اور تازہ سبزیوں کا استعمال بڑھادیں ، تاکہ فاسٹ فوڈز کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔
(شاھین ولی شاد)
0 Comments