امام غزالی کے پیش کردہ مقاصد تعلیم
امام غزالی کے فلسفہ تعلیم اور ان کے دوسرے فلسفیانہ تصورات کا مطالعہ کیا جاۓ تو ان کی روشنی میں درج ذیل مقاصد تعلیم متعین کیے جا سکتے ہیں:
?What were the aims of Imam Ghazali's education
1۔ معرفت الہی کا حصول:
امام غزالی کے نزدیک تعلیم کا اولین مقصد معرفت الہی یعنی ذات باری تعالی کی پہچان ہے۔ امام غزالی کے نزدیک انسان اس وقت تک ذات باری تعاگی کی پہچان حالصل نہیں کرسکتا جب تک وہ دینی تعلیم بالخصوص قرآنی تعلیم تک رسائی حاصل نہ کرے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم بھی حاصل کرتارہے۔
2۔ رضاۓ الہی کے آگے سر تسلیم خم کرنا:
تعلیم کا دوسرا بڑا مقصد رضاۓالہی کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہے ۔ اور اس کا فرمانبردار بندہ بنتا ہے۔ جب انسان معرفت الہی کا درجہ حاصل کرلیتا ہے تو اس پرفرض ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی تمام خواہشات کو الله تعالی کی رضاء اور اس کے احکامات کے مطابق ڈھال لے۔
3۔ اخلاقی اقدار کا فروغ :
تعلیم کا تیسرا بڑا مقصد اخلاقی اقدار کا فروغ ہے۔ معلم کائنات حضورﷺ نے اپنی تعلیمات کے ذریعے اخلاقی تربیت اور اخلاقی اقدار کے فروغ پر بہت زور دیا۔ مثلا سچائی ، دیانت داری، اور بڑوں کا احترام وغیرہ وغیرہ۔
4۔ اعلی کردار کی تشکیل و تکمیل:
کہ اچھی تعلیم ہی ہے جو انسان کو انسانیت کے درجے پر فائز کرتی ہے اور وہ نیکی اور بدی میں تمیز کرکے نیکی کو اپناتا ہے اور برائی کے کاموں کوترک کردیتا ہے ۔ انسان اپنے اچھے کردا اور نیک اعمال سے پہنچایا جاتا ہے اور یہ اوصاف انسان میں تعلیم کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں۔
5۔ دنیاوی ضرورتوں کا خیال :
تعلیم کا مقصد دنیوی کا ضروریات کو پوراکرنا بھی ہے۔ آپ کے نزدیک افراد
کو ایسی تعلیم دینا چاہتے جو انھیں ایک مثالی زندگی گزارنے کے قابل بناۓ اور ان کی دنیی ضروریات کو پورا کرنے کا باعث بنے۔ اسی لیے آپ دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم سیکھنے پر بھی زور دیتے ہیں۔
6۔ تسخیر کائنات:
امام غزالی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کائات کے اسرارو رموز کو جاننا اور نوع انسانی کے لیے انھیں کام میں لانا تعلیم کا ایک انتہائی اہم مقصد قرار دیا ہے۔
0 Comments